وحید مراد ایک نامور پاکستانی فلمی اداکار، سکرپٹ رائٹر اور پروڈیوسر تھے۔وہ اپنی پرکشش شخصیت اور بہترین اداکاری کی وجہ سے ناصرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی شہرت رکھتے تھے۔ اداکاری میں مہارت اور مسرورکن شخصیت کی وجہ سے وہ عوام میں ’چاکلیٹی ہیرو‘ کے نام سے بھی شہرت رکھتے تھے۔
ابتدائی زندگی اور خاندان :
وحید مراد 2 اکتوبر 1938 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ وحید مراد معروف پاکستانی فلم ڈسٹری بیوٹر نثار مراد اوران کی شریک حیات شیریں مراد کی واحد اولاد تھے۔
وحید مراد نے اپنى ابتدائی تعلیم مَری کے پُرفضا مقام لارنس کالج، گھوڑا گلی سے حاصل کی۔ جماعت دوئم کے بعد باقى تعلیم میری کولاکو سکول سے حاصل کی اور اسی سکول سے 1954 میں میٹرک کی سند حاصل کی۔
انہوں نے اپنی گریجویشن کراچی کے سندھ مسلم آرٹس کالج مکمل کی اوربعد ازاں کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ اپنے والد کی فلمی وابستگی اور اس دور میں اچھی تعلیمی قابلیت کی وجہ سے ان کی تخلیلاتی حِس اُجاگر ہوئی اور وہ ایک کامیاب پروڈیوسر بنے۔ وہ پاکستانی فلمی صنعت کے پہلے ماسٹرز ڈگری رکھنے والے اداکار تھے۔
اذدواجى زندگى:
کراچی کے معروف میمن صنعتکار ابراھیم میکر کی بیٹی سلمىٰ نے وحید مراد کے دل میں گھر کر لیا۔ ان کی شادی جمعرات 17 ستمبر 1964 کو وقوع پذیر ہوئی۔ وحید مرادعموماً گھر پراپنی بیگم کو ’بی بی‘ کے نام سے بلاتے تھے۔اس جوڑے سے انکی دو بیٹیاں (عالیہ اور سعدیہ) اور ایک بیٹے عادل پیدا ہوئے۔ البتہ ان کی بیٹی سعدیہ بچپن میں انتقال کر گئی تھیں۔
فلمی کیرئیر:
وحید مراد نے اپنے فلمی کیرئیر کی شروعات 1959 میں فلم ساتھی میں ایک مہمان اداکار کے طور پر کیا۔
1962 میں فلم اولاد میں وحید مراد بطور معاون اداکار پہلی بار نظر آئے۔ اپنی فلمی پروڈکشن کا آغاز انہوں نے اپنے والد کے قائم شدہ فلم آرٹس کے بینر تلے بنے والی فلم" انسان بدلتا ہے" سے کیا۔ بطور پروڈیوسر ان کے کیرئیر کی دوسری فلم "جب سے دیکھا ہے تمہیں " میں انہوں نے بطور ہیروئن فلم سٹار زیبا کے ساتھ مشہور ہیرو درپن کو کاسٹ کیا۔ انہوں نے 1962میں اپنی پہلی فلم "اولاد" میں ایک معاون کردار کے طور پر اداکاری کی۔ 1964 میں انہوں نے ایک فلم ہیرا اور پتھر پروڈیوس کی۔ 1964 سے 1971 تک انکی فلموں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کئے اور وہ عوام میں مقبولیت کی انتہا کو پہنچ گئے۔
1966 میں انہوں نے ہدایت کار پرویز ملک کے ساتھ اپنی پروڈکشن فلم "ارمان" میں کام کیا۔
1967 میں، انہوں نے دیور بھابی، دوراہا، انسانیت اور ماں باپ جیسی بہترین فلموں میں شاندار اداکاری کی۔پاکستانی سینما گھروں میں 50 ہفتے یعنی گولڈن جوبلی مکمل کرنے والی فلم دیور بھابی ان کے کیرئیر کی بہترین فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
1964 سے 1968 تک وحید مرادکی پروڈکشن میں ہدایتکار پرویز ملک نے "ہیرا اور پتھر"، "ارمان"،" احسان"، "دوراہا " اور "جہاں تم وہاں ہم "جیسی کامیاب فلم بنائی۔
1969 میں، وحید مرادنے فلم اشارہ پروڈیوس کی، جس میں انہوں نے خود ہدایت کاری کے ساتھ ساتھ مصنف کارى و اداکاری بھی کی۔
اپنے فلمی کیرئیر کے دوران 124 فلموں میں کام کیا۔ جن میں سے 38 فلمیں بلیک اینڈ وائٹ اور 86 رنگین فلمیں شامل ہیں۔ انہوں نے بطور بہترین پروڈیوسر اور بطور بہترین اداکار کے 32 فلم ایوارڈز اپنے نام کیے۔
آخری دن اور وفات:
جولائی 1983 میں وحید بہت تیزی سے گاڑی چلا رہا تھے کہ ان کی گاڑی ایک بڑے درخت سے ٹکرا گئی۔ وحید بہت مشکل سے بچے لیکن ان کے چہرے پر ایک بڑا نشان چھوڑ گیا تھا۔وحید کے بیٹے عادل مراد نے اپنے نانی کے ساتھ کراچی میں تھا. چہرے کی سرجری سے ایک دن پہلے وحید نے اس کی سالگرہ منائی. انہوں نے عادل کے لئے تحفہ خریدا اور ایک خوش سال کی تمنا کی۔ وہ انیتا ایوب کی ماں ممتاز ایوب کے گھر میں رات گزارنے کرنے کے لئے دیر سے واپس آئے. صبح جب وحید دیر تک نہیں جاگا، دروازہ توڑ کر کھولا گیا تو وحید مردہ فرش پر پڑا پایا گیا. اس کے پان میں کچھ پایا گیا تھا. کوئی نہیں جانتا کہ وہ دل کا دورہ تھا یا کوئی خود کشى۔ وحید گلبرگ قبرستان، علی زیب روڈ، لاہور میں اپنے والد کی قبر کے قریب دفن کئے گئے۔
ایوارڈز:
نومبر 2010 میں صدر آصف علی زرداری نے وحید مراد کی وفات کے ایک طویل عرصے بعدان کو انکی بے شمار خدمات کے صلے میں انہیں ستارہ امتیازکے اعزاز سے نوازا۔ یہ اعزاز انکی بیوہ سلمىٰ مراد نے حاصل کیا۔