Qateel Shifai

رات گئے تک گھایل نغمے کرتے ہیں اعلان یہاں
یہ دنیا ہے سنگ دلوں کی کوئی نہیں انسان یہاں
عزت والوں کی ذلت کا سب سے بڑا بازار ہے یہ
چکتے ہیں غیرت کے سودے بکتے ہیں ایمان یہاں
بھیک میں بھی مانگو تو کوئی پیار نہ ڈالے جھولی میں
بن مانگے مل جاتے ہیں رسوائی کے سامان یہاں
زر داروں کو نغموں میں جب جسم دکھائی دیتا ہے
ایک مہکتی سیج پہ اکثر ٹوٹتی ہے ہر تان یہاں
ممتا کے ہونٹوں پر جب چاندی کی مہریں لگتی ہیں
ماں خود اپنی بیٹی کو کر دیتی ہے قربان یہاں
اپنا خون ہی بڑھ کر اپنے خون کی بولی دیتا ہے
کس نے کس پر ہاتھ بڑھایا کوئی نہیں پہچان یہاں
پاپ کے اس مندر میں کیا کیا بھاؤ بتائے رام جنی
شام ڈھلے جب آن براجیں سونے کے بھگوان یہاں
رات گئے تک جاگے سانولی کالے چوروں کی خاطر
اور اگر انکار کرے کہلائے نا فرمان یہاں
جھلمل کرتی پوشاکوں سے چاہے بدبو آتی ہو
خود جل کر محفل کو خوشبو دیتا ہے لوبان یہاں