بدھ 29 نومبر 2023
16  جُمادى الأولى 1445ھ
Pak Recorderads
نیوز الرٹ :

Qateel Shifai

Qateel Shifai

صندلیں جسم کی خوشبو سے مہکتی ہوئی رات
مجھ سے کہتی ہے یہیں آج بسیرا کر لے
گر تری نیند اجالوں کی پرستار نہیں
اپنے احساس پہ زلفوں کا اندھیرا کر لے

میں کہ دن بھر کی چکا چوند سے اکتایا ہوا
کسی غنچے کی طرح دھوپ میں کمہلایا ہوا
اک نئی چھاؤں میں سستانے کو آ بیٹھا ہوں
گردش دہر کے آلام سے گھبرایا ہوا

سوچتا ہوں کہ یہیں آج بسیرا کر لوں
صبح کے ساتھ کڑی دھوپ کھڑی ہے سر پر
کیوں نہ اس ابر کو کچھ اور گھنیرا کر لوں
جانے یہ رات اکیلے میں کٹے یا نہ کٹے

کیوں نہ کچھ دیر شبستاں میں اندھیرا کر لوں
لیکن اس رات کی یہ بات نہ بڑھ جائے کہیں
تجھ سے مل کر یہ مرے دل کو لگا ہے دھڑکا
راکھ ہو جاؤں گا میں صبح سے پہلے پہلے
کھل کے سینے میں جو احساس کا شعلہ بھڑکا